دشمنوں کے درمیان شام
پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتاہے دن عجب
آسمان پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب
کھیت ہیں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک
سر سراہٹ سانپ کی گندم کی گر مہگ
اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتیاں
اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں
منیر نیازی